مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے آج صبح ولی فقیہ کے صوبائی نمائندوں اور ملک کے صوبائی ہیڈکواٹرز کے ائمہ جمعہ سے ملاقات کی۔ ایوان صدر کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ عوام کا موجودہ صدارت کے دور میں پیغام اور مطالبہ انقلاب کے بیانیے کو حقیقت کا روپ دینا یعنی اقدار کی بالادستی اور اسلامی عدل و انصاف کی برقراری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے جب منصب سنبھالا تو اس کے سامنے دو مسئلے تھے، ایک انقلاب کے دلدادہ عوام کی انقلاب کے مقاصد کو حقیقی روپ دینے کی توقع اور دوسرا ملک کے وہ خاص حالات تھے جن میں ہم نے حکومت سنبھالی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی مجموعی شرح نمو کا تقریباً 0.4 فیصد تک گھٹ جانا، تیل کی فروخت اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کی ملک میں واپسی میں واضح کمی، 480 ہزار ارب تومان کا بجٹ خسارہ، کورونا کے پھیلاؤ سے یومیہ تقریباً 700 خاندانوں کا اپنے پیاروں کو کھونا اور ان جیسے دیگر مسائل تھے جن کا عوامی حکومت نے اپنے کام کے آغاز میں سامنا کیا اور ان مسائل کو حل کرنے کے عزم کے ساتھ کام شروع کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت نے اپنی دوسری ششماہی کے دوران ملک کی اقتصادی ترقی کی شرح کو تقریباً 5 فیصد تک بڑھایا اور مہنگائی کی شرح کو 59.3 فیصد سے کم کرکے 40 فیصد تک لانے میں کامیاب رہی، تاہم بجٹ میں حکومت پر عائد کی گئی لازمی ذمہ داری یعنی سبسڈیز کی ادائیگی کو منصفانہ بنانے اور ترجیحی کرنسی کو ختم کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد کی وجہ سے مہنگائی کی شرح ایک بار پھر بڑھ گئی۔
ایرانی صدر نے کہا کہ حکومت اخراجات کو کنٹرول کرنے کی پالیسی پر گامزن رہی ہے، جس کی بدولت اپنے اخراجات اور آمدنی کے ذرائع میں توازن پیدا کرنے میں کامیاب رہی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ پہلا سال ہے کہ جب قوی امکان ہے کہ سال کے آخری مہینے تک ہمیں بجٹ خسارے کا سامنا نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے بجٹ خسارے کو روک کر اور لیکویڈیٹی میں اضافے کو کنٹرول کر کے مہنگائی کے بنیادی عوامل کو روکا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت قلیل عرصے میں تیل کی فروخت کو پابندیوں سے پہلے کی سطح تک بڑھانے میں بھی کامیاب رہی اور تجارت اور خارجہ تعلقات کی سطح کو بحال کرنے میں بھی کامیاب رہی۔ اس کے علاوہ ملکی سطح پر بھی پانی، بجلی اور گیس کے بنیادی ڈھانچے کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے گئے ہیں۔
گزشتہ دنوں کرنسی کی قیمت میں اچانک اضافے کے بارے میں ایرانی صدر نے کہا کہ یہ مختلف وجوہات کی بنا پر ہو سکتا ہے، جن میں سب سے اہم غیر ملکی ہاتھ کا کردار ہے۔ جب دشمن نے دیکھا کہ ایرانی عوام کی ترقی و پیشرفت کو روکنے کے لیے اس نے جو رکاوٹیں کھڑی کی تھیں وہ توڑ دی گئیں۔۔۔شروع شروع میں اس نے ایرانی عوام میں اختلاف پیدا کرنے کے لیے فسادات اور ہنگامہ آرائیوں کو بڑھکایا لیکن وہ اس منصوبے میں ناکام رہے۔ اس کے بعد اپنے عزائم کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کرنسی مارکیٹوں میں ہیرا پھیری کر کے لوگوں میں عدم اعتماد اور ناراضگی کی کیفیت پیدا کرنے کی کوشش کی تاہم حکومت اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے کہ اس افراتفری کا مقابلہ کر کے اسے پر قابو پائے اور مارکیٹ میں استحکام کی واپسی کو یقینی بنائے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ حکومت نے کرنسی مارکیٹ کو منظم اور کنٹرول کرنے پر کام شروع کردیا ہے اور مارکیٹ کے استحکام کے لیے موثر حل وضع کر کے ان پر عمل درآمد کے آغاز کردیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ملک کی اقتصادی ترقی کو مزید آگے بڑھانے کے لیے اپنی پوری قوت سے کوشش جاری رکھے گی۔
آپ کا تبصرہ